آج کل ہندوستان کے ہر اہم شعبہ میں اسکینڈلز کا دور دورہ چل رہا ہے ۔ اس سے بھارتی خفیہ ایجنسی بھی محفوظ نہیں رہی۔ بھارت کی نہایت اہم ایجنسی ریسرچ اینڈ اٹالیسس ونگRAW کے بارے میںآڈیٹر جنرل آف انڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ انٹیلی جنس کا یہ سب سے بڑا ادارہ بھی بدعنوانیوں کا شکار ہو گیا ہے۔آڈیٹر جنرل نے پہلی مرتبہ’’ را‘‘ جیسے اہم محکمہ کا آڈٹ کیا ہے ۔ جس میں بڑے پیمانہ پر بے قاعدگیوں کا پتہ چلا ہے۔ بد عنوانیوں کا تعلق اسرائیل سے ایسے طیارے خریدنے سے ہے جو کسی پائلٹ کے بغیر اڑانے بھرتے ہیں اورجن سے جاسوسی کاکام لیا جاتاہے۔ ان طیاروں کی خریداری میں 450کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔ اسرائیلی ساخت کے یہ جہاز شہر حیدرآباد میں واقع نیشنل ٹیکنیکل ریسرچ آرگنائزیشن میں رکھے گئے ہیں۔ نیشنل ٹیکنیکل ریسرچ آرگنائزیشن ’’ را ‘‘کا ٹکنیکل ونگ سمجھا جاتاہے اوراسکی راست نگرانی قومی سلامتی کے مشیر یا خود وزیراعظم کرتے ہیں2007ء میں سلامتی امور سے متعلق کابینہ کمپنی نے اس ساخت کے طیاروں کی خریداری کیلئے 300کروڑ کی منظوری دی تھی اور یہ طیارے اسرائیل ایرو اسپیس(Aero Space) انڈسٹریز سے خریدے گئے تھے۔ اس کے بعد حکومت نے سیٹلائٹ سے مربوط کچھ اور جاسوسی الیکٹرانک آلات بھی خریدے تھے۔ لیکن اس کیلئے مناسب منظوری حاصل نہیں کی گئی۔ یہ خریداری 150کروڑ روپے میں کئی گئی۔ تمام معاملات اسرائیلی ایجنٹوں کے توسط سے ہوئے تھے۔ این ٹی ار او کے صدر نشین کو زیادہ سے زیادہ 20کروڑ کے اخراجات کرنے کا اختار حاصل ہے۔ اس سے زیادہ رقم کیلئے کابینہ کمیٹی برائے سلامتی امور سی سی ایس سے اجازت لینی پڑتی ہے۔ جسکے مشیر کو وسیع تر اختیارات حاصل ہیں۔ آڈیٹر جنرل نے پتہ چلایا ہے کہ 150کروڑ روپے اسرائیلی ایجنٹوں کو ادا کئے گئے ۔ جو قطعی غیر قانونی کاروائی ہے۔ رپورٹ میں آڈیٹر جنرل نے یہ بھی کہا ہے کہ نیشنل ٹیکنیکل ریسرچ آرگنائزیشن یعنی این ٹی آر او کے دو سابقہ عہدیدارجن میں مبینہ طور پر اسکے سابق صدر کے وی ایس ایس پرساد اور موجودہ مشیر ہ جئے راگھون شامل ہیں ۔ ان دونوں نے اس سلسلہ میں یہ رقم کسی مجاز کے بغیر خرچ کی ہے۔ اصولی حیثیت سے’’ را‘‘ یا این ٹی آر او راست طور پر پارلیمنٹ یا آڈیٹر جنرل کو جوابداہ نہیں ہے۔ لیکن ا س مرتبہ’’را ‘‘ کے بارے آڈٹ براہ راست بھارتی وزیراعظم کی ایماء پر ہوا ہے۔ اس آڈٹ کے احکامات اس وقت دےئے گئے جب نجی طور پر ان اکاؤنٹس کی تنسیح کرنے کیلئے ایک شخص نے درخواست کی۔ آڈیٹر جنرل کو پتہ چلا ہے کہ اسرائیلی طیارے غیرمعیاری ہیں اور ان کیلئے جو جاسوسی آلات خریدے گئے ہیں وہ بھی کار آمد نہیں ہے۔یہ پہلا اتفاق ہے کہ ’’ را ‘‘ کے اکاؤنٹس کی چھان بین کی گئی اور ایسی بے قاعدگیا ں اور بدعنوانیاں پہلی مرتبہ پائی گئی