سعودی فرمانروا کی جانب سے شاہی خاندان کے خلاف بغاوت سے باز رکھنے کیلئے گاڑیاں، بنگلے اور رقوم دینے کا سلسلہ جاری ہے
وہ سیاست کے گھاگ کھلاڑی تھے ‘سیاسی چالوں کے ماہر تھے ‘سیاست کے کیڑے تھے ۔سیاسی گر کے بادشاہ تھے ۔اقتدار کے مالک تھے ‘اختیارات سے مالا مال تھے ۔عوام کے دلارے ،کوئی قوم کی امید ،تو کوئی ملک کی ،مگر جب دنیا نے ان کی شخصیت کے تاریک پہلوکو روشن کیا تو ہر کوئی بے ساختہ کہہ پڑا کہ
ارے یہ تو بدمعاشا ش ہیں
یہ تو عیاش ہیں
یہ تو بدکردار ہیں
یہ تو بدذات ہیں
جی ہاں ! ہم بات کر رہے ہیں سیاست کے Bad Boys(بیڈبوائز) کی جن کے دماغ میں سیاست ہے ۔مگر دل میں سیکس کا جوار بھاٹا کروٹیں بدل رہا ہے ۔سیاست کے عروج پر گئے، شہرت کی بلندیوں کو چھوا،عزت کے دعویدار رہے مگر جب سیکس کے چکنے فرش پر پھسلے تو ایسے گرے کہ بدنامی ،ذلت اور رسوائی کی گہرائیوں میں تلاش بھی ممکن نہیں رہی ۔وہ گمنامی کے غار میں گر گئے ،پیشانی پر داغ لگا گیا ۔ان کی سیاسی وسماجی کامیابیوں پر پانی پھر گیا ۔دنیا بھر میں تھو تھو ہوئی اور جس شخصیت کو تا ریخ میں سیاسی کارناموں ،سفارتی بلندیوں اور حکمرانی کے فن کے لیے یاد کیا جاتا چاہئے تھا ۔اب سیکس اسکینڈل کے ساتھ تاریخ میں چمک رہا ہے ۔ایسی شخصیات کی فہرست میں اب انٹر نیشنل مانیٹرنگ فنڈ(آئی ایم ایف) کے سابق مینجنگ ڈائریکٹر اسٹراوس جان بھی شال ہو گئے ہیں جن کے سیکس اسکینڈل نے دنیا میں ہلچل پیداکر دی ہے،تو فرانس میں کہرام مچا دیاہے ۔کیونکہ اسٹراوس جان فرانس کے سابق وزیر اقتصادیات ہیں اور اگلے صدارتی چناؤ میں ان کو طاقتوار امیدوار مانا جارہا تھا ۔مگراب سیکس اسکینڈل نے ان پر داغ لگا دیا ہے ۔بس ان کے لیے اطمینان کی بات یہ ہے کہ سیکس اسکینڈل کرنے والے وہ کوئی واحد(فرانسیسی ) نہیں ہیں ۔فرانس کی سرزمین اس معاملے میں بہت زرخیز ثابت ہوئی ہے ۔دنیا نے سیاستدانوں کے سیکس اسکینڈلوں کی تاریخ کو صحتمند پایاہے ۔امریکا کے سابق صدر جان ایف کینڈی ہوں یا بل کلنٹن، فرانس کے صدر نکولس سرکوزی ہوں یا اٹلی کے وزیراعظم سلویوبرلسکونی یا اسرائیل کے سابق صدر موشے کاتسو ،سب نے سیکس اسکینڈل میں عزت گنوائی ،وقار گنوایا اور خود کو سیاسی لفنگا ثابت کیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس وقت دنیا بھر کا میڈیا القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی عیاشیوں کی تشہیر میں مصروف ہے ۔اسامہ کے خلاف اس طرح پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ گویا اسامہ نے زندگی میں عیاشی کے سوا کچھ اور کیا ہی نہیں جبکہ دنیا اس کو چٹخارے لے کر دیکھ بھی رہی ہے ۔لیکن جب بات کینیڈی کی رنگین زندگی کی ہو یا بل کلنٹن کی عیاشی کی تو دنیا کو کوئی دلچسپی نظر نہیں آئی ہے ۔ا ب آئی ایم ایف کا چیف اپنی ملازمہ کی عصمت دری کے الزام میں جیل گیا تو چند دنوں کے بعد معاملہ دفن ہوتا نظر آرہا ہے ۔حالانکہ اسٹراوس کان کے بارے میں کہا جارا ہے کہ وہ پرانا عیاش ہے اور اس کی فطرت سے واقف اس کے ہم خیال وہم مزاج فرانسیسی صدر سرکوزی نے آئی ایم ایف کی کمان سنبھالنے کے بعد یہ مشورہ دیا تھ اکہ وہ لڑکیوں کا شوق ذرا دھیان سے کریں ۔2007ء میں جب اسٹراوس کان نے پیرس سے واشنگٹن کا رخ کیا تھا تو سرکوزی نے ایک اچھے دوست کا کردار نبھاتے ہوئے کہا تھا کہ اپنی حرکتوں پر قابو پائیں ورنہ مستقبل میں مشلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔اب جبکہ نیویارک پولس نے اسٹراوس کان کو گرفتار کیا تو سرکوزی نے خبر سننے کے بعد اپنے مشیر سے کہا کہ ’’میں نے اس کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا تھا ‘‘۔62سالہ اسٹراوس کان کے سیکس اسکینڈل نے ایک بار پھر دنیا میں سیاستدانوں کی عیاشی کی کہانیوں کو زندہ کر دیا ہے۔
قصے کینیڈی کی عیاشی کے :
امریکا کے صدر معاشقے کے معاملے میں شاید دنیا میں سب سے آگے ہیں ۔جان ایف کینیڈی بھی ایک رنگین مزاج صدر ثابت ہوئے تھے ۔مگر ان کے کارنامے موت کے بعد ہی دنیا کے سامنے آئے ۔کینیڈی کے قتل کے بعد دنیا کو معلوم ہوا کہ بھولے بھالے چہرے والا شخص زندگی بھر اپنی شریک حیات کو دھوکہ دیتا رہا تھا ۔ہلیز اسٹار کے ساتھ سب سے بڑا معاشقہ چلا۔اس کے ساتھ پینٹر میری پن شاٹ ،مافیا کی اہلیہ جوری کیمپیل اور مشہور اداکارہ میرلن ایکسنر کے ساتھ کینیڈی وائٹ ہاؤس کے اندر اور باہر عیاشی کرتے رہے تھے۔دراصل امریکا میں یہ لطیفہ بن گیاتھا کہ اگر آپ وائٹ ہاؤس کے دعویدار ہیں تو آپ کی سب سے بڑی اہلیت ’’ناجائز تعلقات‘‘ کی مانی جائے گی ۔کینیڈی کے معاشقے کی داستان جب دنیا کے سامنے آئی تو ان کے قتل پر ماتم کرنے والے دنگ رہ گئے تھے کیونکہ ان میں 19سالہ دوشیزہ بھی شامل تھی ۔کینیڈی کے قتل کے بعد ان کے معاشقوں کی داستان شیطان کی آنت ثابت ہوئی اور ان کی موت پر آنسو بہانے والی بیوہ بھی حیران رہ گئی ۔آج امریکی تاریخ میں کینیڈی سب سے رنگین طبیعت صدر کی حیثیت سے یا د کئے جاتے ہیں۔
کلنٹن کا دل :
بل کلنٹن اور مونیکا لیونسکی کے سیکس اسکنینڈل نے دنیا کو ایک تماشہ دکھایا تھا ،جب دنیا کا سب سے بڑاطاقتوار شخص سرجھکائے کھڑا تھا ۔قوم سے اپنی عیاشی کی معافی مانگ رہا تھا۔کلنٹن، لیونسکی معاشقہ دراصل ایک سیاسی سیکس اسکینڈل بن گیا تھا جس نے وائٹ ہاؤس کے اندر کے سچ کو دنیا کے سامنے لادیا تھا۔دراصل 22سالہ مونیکا لیونسکی کو وائٹ ہاؤس میں ایک عارضی ملازم کے طور پر رکھا گیا تھا ،جس نے لیوس اینڈ کلارک کالج سے گریجویشن کیا تھا ۔کچھ ہی دنوں میں مونیکا لیونسکی کو یہ محسوس ہو اکہ کلنٹن کا جھکاؤ ان کی جانب ہے اور مونیکا لیونسکی بھی بل کے دل کو پڑھنے لگی ۔دنیا کا سب سے طاقتور انسان بہت جلد مونیکا لیونسکی کے ساتھ ناجائز تعلقات قائم کر چکا تھا۔جس کی خبر مونیکا لیونسکی نے اپنی دوست لنڈا ٹرپ کو دی ،جس نے مونیکا لیونسکی کی بات چیت کو ریکارڈ کر لیا تھا ۔جب کلنٹن نے لیونسکی معاشقہ سرخیوں میں آیا تو مونیکا لیونسکی نے کلنٹن کے ساتھ ناجائز تعلقات ہونے سے انکار کے لیے ایک حلف نامہ داخل کیا تھا ،جب لنڈا ٹرپ کو اس کی خبر ملی تو اس نے مونیکا لیونسکی کی ریکارڈ شدہ بات چیت کو میڈیا کے حوالے کر دیا تھا ۔کلنٹن ،لیونسکی معاشقہ کی انکوائریکرنے والے آزاد جج کینتھ اسٹار کو ٹیپ دیا گیا ۔اس معاملے پر طویل عدالتی کارروائی کے بعد آخر کار بل کلنٹن کو قوم سے معافی مانگنی پڑی تھی ۔دنیا بھر نے بل کلنٹن کو عرش سے فرش پر آتے ہوئے دیکھا ‘مگر اس ذ اتی بحران کے دوران بل کلنٹن کی اہلیہ ہلیری کلنٹن نے ان کا ساتھ دیا ۔جو اب امریکہ کی وزیر خارجہ ہیں ۔7جنوری 1999ء سے بل کلنٹن کیس کی سماعت شروع ہوئی تھی جو21دنوں تک چلی تھی ۔یہی نہیں اس کے بعد پاؤلا جونز نامی خاتون نے کلنٹن پر جنسی استحصال کرنے کا الزام عائد کیا تھا جس کا کہنا تھا کہ بل کلنٹن نے گورنر کی حیثیت سے ہوٹل کے کمرے میں اس کے ساتھ جنسی استحصال کیا تھا ‘مگر بل کلنٹن نے کبھی اس کو تسلیم نہیں کیا۔دراصل مونیکا لیونسکی کا معاملہ اس قدر گرم تھا کہ کوئی دوسرا نام سرخیوں پر قابض نہ ہو سکا۔
سرکوزی ایک رنگین مزاج صدر:
موجودہ دور میں سب سے رنگین مزاج صدر فرانس کے نکولس سرکوزی ہیں ۔بد دماغ‘بدمزاج ،مگر جب بات عشق کی ہو تو سرکوزی کی شخصیت ہی بدل جاتی ہے ۔فرانس کا صدر بننے کے بعد سرکوزی ٹاپ ماڈل کارلابرونی کے ساتھ مصر کے دورے پر گئے تھے۔دنیا کی تاریخ میں شاید پہلا موقع تھا جب کوئی صدر اپنی معشوقہ کے ساتھ سرکاری دورہ کر رہا تھا ۔فرانس بھی شرمندہ ہوا اور سرکوزی پر بھی تھوتھوہوئی ۔پھر سرکوزی پر دباؤ نے کام کیا اور انہوں نے کار لابرانی سے شادی رچالی ۔دراصل اپنی بیوی سیسلا سے طلاق کے ایک ماہ بعد ہی سرکوزی کی ملاقات ایک ڈنر پر کارلابرونی سے ہوئی تھی ۔پہلی نظر میں پیار ہوا۔ملاقاتیں ہوتی رہیں اور پھر یہ عشق بھی میڈیا کی نظر میں آیا تو سرخی بن گیا ۔2فروری 2008 کو سرکوزی نے کارلا سے شادی کرلی ۔2010 میں ایسی خبریں بھی آئی تھیں کہ سرکوزی اور کارلا کے درمیان تناؤ ہو گیا ہے اور دونوں الگ الگ ہیں ۔محبت کا آخری صفحہ تیار ہے مگر پھر ایسا کچھ نہیں ہوا۔سرکوزی کی محبت اب تک سلامت ہے۔سرکوزی جب ہندوستان کے دورے پر آئے ،تو کارلا برونی کے ساتھ آگرہ گئے ۔تاج محل کے دیددار کئے اور فتح پور سیکری میں سلیم چشتی کے مزار پر حاضری دی ۔جہاں کار لا نے ایک بیٹے کی ماں بننے کی دعا کی تھی ۔17مئی 2011 کو خبر آئی کہ کارلا حاملہ ہیں ۔بہر حال سرکوزی کی یہ محبت اب اولاد کی نشادی دے گی ،مگراس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ سرکوزی کی زندگی میں کوئی اور کارلانہ ہو۔دنیا میں جو بڑے سیاستدان عیاشی کلب کے رکن ہیں اس میں سرکوزی بھی شامل ہیں ۔فرانس میں برقع پر پابندی عائد کرانے کے ساتھ برقع کو عورت کے چلتا پھرتا جیل کہنے والے سرکوزی اس وقت کارلا کے ساتھ مست ہیں ۔آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا؟
اگر ہم سیاستدانوں کی رنگ رلیوں پر نظر ڈالیں تو ہمیں ہر دور میں کینیڈی ملیں گے اور ہر دور میں بل کلنٹن نظر آئیں گے ۔بات صرف اسکینڈل پر ختم نہیں ہوتی ۔بلکہ کئی سیاستدانوں نے جیل کی ہوا بھی کھائی ہے ۔22 مارچ2011 کو اسرائیلی عدالت نے سابق صدر موشے کاتسو کو عصمت دری کے الزام میں سات سال کی سزا سنائی تھی ،جن کے خلاف دسمبر2010 میں عصمت دری کا معاملہ درج ہوا تھا ۔اس اسکینڈل نے سیاست میں بھونچال پید اکر دیا تھا ۔اٹلی کے وزیراعظم سلویو برلسکونی بھی سرخیوں میں چھائے رہے تھے ،جب 2008 میں ان کے سیکس اسکینڈل نے اٹلی کو شرمسار کیا ،مگران پر کوئی اثر نہیں پڑا۔2009 میں سیکس اسکینڈل کے سبب ان کی طلاق ہوئی تھی ۔برلسکونی پر ایک کال گرل نویمی لیزیا کے ساتھ ناجائز تعلقات قائم کرنے کا الزام عائد ہو اتھا ۔اٹلی کے اخبارات نے صدر کی عیاشیوں کی داستانوں سے صفحات سیاہ کر دئیے تھے۔اس کے بعد ایک جسم فروش اور بپلے ڈانسر رونی نے برلسکونی پر برہنہ پارٹی کا اہتمام کرنے کا الزام عائد کیا تھا،جس میں برلسکونی کے خاص دوست شرکت کرتے تھے ۔ایسے واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ سیاستدانوں میں اقتدار اور دولت کا نشہ کس طرح چڑھا ہے۔1998میں نکارگوا کے صدر ڈانیل اور ٹیکا نے ملک کی عدالت میں اپیل دائر کی تھی کہ انہیں پارلیمانی معافی دی جائے ۔ان پر سوتیلی بیٹی کے ساتھ جنسی بدسلوکی کرنے کا الزام تھا ۔مگر اورٹیگا کا کہنا تھا کہ ’’ یہ ایک سازش ہے ‘اس کا مقصد میرا سیاسی خاتمہ ہے۔ ‘‘ان کی 30سالہ بیٹی نارویز نے کہا تھا کہ 11سال کی عمر سے اورٹیگا اس کے ساتھ جنسی بدسلوکی کر رہے ہیں ۔اب امریکا میں ہالی ووڈ ڈایکٹر سے کیلیفورینا کے گورنر بننے آرنالڈ کے ناجائز تعلقات نے ان کے گھر کو اجاڑ دیا ‘کیونکہ ان کے ناجائز بچے کے سامنے آنے کے بعد طلاق ہوگئی ہے اور اب وہ ذلت کا جام پی رہے ہیں۔
امریکی ملٹری ریسرچرز نے ایک نیا اور جسا مت میں بہت چھوٹا ڈرون طیارہ تیار کرلیا ہے ۔ یہ ڈرون طیارہ ایسا ہے کہ وہ پاکستان پر میزائلز داغتے ہوئے افغانستان میں باغی جتھوں کی سرگرمیوں کی جاسوسی بھی کر لے گا اور با غی جتھوں کی تصویر میں لوگ کیڑوں اور پرندوں جیسے چھوٹے دکھائی دیں گے ۔
ڈرون طیاروں کی اڑان سے متعلق لیباریٹری کو ایک نہایت موزوں نام ’’ مائیکرو ایویاری ‘‘ دیا گیا ہے کیوں کہ ڈرون طیاروں کے میکانکی ارتقاء میں پروانوں ، پتنگوں ، عقابوں اور دیگر قدرتی مخلوقات نے نہایت اہم کردار ادا کیئے ہیں ۔ ایک ایرو اسپیس انجیئنر گریگ پار کر کا کہنا ہے کہ ’’ مستقبل میں یہی میکانیکی عقاب یا تو جاسوسی کیا کرے گا یا ہلا ک کیا کرے گا۔
کوئی نصف دنیا سے دور فاصلے پر افغانستان امریکی بحریہ کے فوجی جتھے اس عجوبے کو دیک دیکھ کر حیران ہونے لگے جو کہ ایک باریک سے تار کے سہارے افغانی صوبہ ہلمندی میں سجن کیس مقام پر نہایت خونریز محاذ جنگ کی ایک چوکی پر کوئی پندرہ ہزار فٹ کی بلندی پر فضا میں ڈول رہا ہے۔ یہ غبارہ ایرو اسٹاٹ Aero stat سے موسم ہے اور یہ غبارہ مسلسل ویڈیو تصویر یں بھجوا رہا ہے ۔ کوئی 20 میل دورفاصلے کی تصویریں جہاں پر باغی جتھے گھروں میں تیار ر کھے گئے بمبوں کو نصب کر رہے ہیں ۔ محاذ جنگ پر متعین ایک امریکی فوجی کیپٹن تکولائی جانسن نے کہا کہ وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ ’’ پورے محاذ جنگ پر ایسے کئی غبارے نصب کردئیے جائیں ‘‘ ہو سکے تو اسی موسم بہار میں ۔
ڈرون طیاروں کی تیاری میں جو نیامیانکی ارتقاء ہوا ہے وہ امریکی فضائیہ کے ڈھانچوں کو اور فضائی جنگوں کی نوعیت کو ہی یکسر بدل ڈالے گا۔ نیا ڈرون طیارہ ایک چھوٹے سے ہوائی جہاز کی جسامت کا ہوگا۔ لیکن یہ نہایت طاقتور طیارہ ہوگا۔ ڈرون طیاروں کی آزمائشی پروازیں گیارہ ستمبر 2001ء سے شروع ہوئیں اب ڈرون طیاروں کے حملوں نے دنیا بھر کو دہشت زدہ کر ڈالا ہے ۔ اب یہ خبر کہ نئے ڈرون طیاروں موجودہ ڈرون طیاروں کی جسامت سے مقابلے میں کمتر جسامت کے ہوں گے اور موجودہ ڈرون طیاروں کے مقابلے میں بہت زیادہ طاقتور ہوں گے ۔ دنیا بھر کے ملکوں کو ایک ہولناک خوف سے دوچار کردیا ہے۔
امریکی محکمہ جنگ یعنی پینٹا گان کے پاس اب کوئی سات ہزار ڈرون طیارے ہیں ۔ ڈرون طیارے کسی پائلٹ کے بغیر ہی اڑان بھرتے ہیں اور طے شدہ نشانوں پر زد لگا کر ا پنے مقام کو واپس آجاتے ہیں ۔ ایک دہائی قبل پینٹا گان صرف پچاس ڈرون طیاروں کا حامل تھا۔ اب وہ کوئی سات ہزار ڈرون طیاروں کا حامل ہے۔ ڈرون طیارے دور اور نزدیک طے شدہ نشانوں پر بمباری یا میزائل اندازی بھی کریں گے ۔ ڈرون طیارے فضائی لڑائی بھی لڑیں گے ۔ امریکی فضائیہ کو فی الوقت536ڈرون جاسوس طیاروں اور350لڑاکا اور بمبار ڈرون طیاروں سے لیس کیا گیا ہے۔
پینٹا گا ن کے لیے اسلحہ خریداری شعبے کے سربراہ ایشٹن بی کارٹر کے بموجب ڈرون طیاروں کے فروغ کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔ ڈرون طیاروں کی فروخت بڑھتی جائے گی۔ پینٹا گا ن نے امریکی کانگریس سے گذارش کی ے کہ آئندہ برس اس کو ڈرون طیاروں کی خریداری کے لیے کوئی پانچ ارب ڈالر کی رقم دی جائے۔ پینٹا گا ن 2030ء تک امریکی مسلح افواج بشمول فضائیہ ، بحریہ کو جدید ترین ڈرون جاسوسی طیاروں‘ بمبار ڈرون طیاروں اور لڑاکا ڈرون طیاروں سے لیس کر دینے کا منصوبہ رکھتا ہے ۔ جدید ڈرون طیارے اسلحہ اور نیو کلیئر بمبوں کے ذخائر کا بھی سراغ لگا سکتے ہیں ۔کہیں بھی غیر معمولی فوجی نقل وحرکت کے بارے میں فی الفور آگہی دے سکتے ہیں۔
حالیہ مہینوں میں دہشت گردی کے انسداد کی لڑائی میں ڈرون طیاروں کے استعمال کے سبب اہم اور بڑی کامیابیاں ملیں ۔ ان کا میابیوں میں اسامہ بن لادن جیسے مطلوب دہشت گردوں کی ہلاکت بھی شامل ہے ۔ اسامہ بن لادن کی سکونت گاہ کی نشاندہی چمگاڈر کے پروں جیسے پروں والے ڈرون طیارے نے کی تھی۔ اس جدید ڈرون طیارے کو پہلی بار افغانستان کی ایک طیرا نگاہ پر دیکھا گیا تھا ۔ افغانستان میں یہ ڈرون طیارہ ’’ قندھار کا بھیڑیا‘‘ کے نام سے مشہور ہو گیا ہے ۔
اوباما انتطامیہ کے عہدیداروں کے بموجب ڈرون طیاروں کی جارحانہ مہم نے القاعدہ کو مفلوج بنا دینے میں بڑی مدد دی ہے اور افغانستان سے امریکی فوجوں کو واپس لانے کی کارروائی کو آسان بنادیا ہے ۔ 2006ء سے اب تک پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملوں میں کوئی 1900سے زائد باغی جنگجو ہلاک ہوائے ۔ اپریل کے مہینے میں امریکی فوجوں نے لیبیا میں معمر قذافی کی فوجوں کے خلاف ڈرون طیاروں کا استعمال شروع کیا۔ گذشتہ مہینے C IA نے ڈرون طیارے کا استعمال کرتے ہوئے یمن میں روپوش ایک امریکی نژاد مسلم عالم انور عولقی کو میزائل حملہ کر کے ہلا ک کیا۔
ڈرون طیارے بڑی جسامت کے ہوں یا چھوٹی جسامت کے امریکی عوام ‘ امریکی حکومت کی جنگوں سے بالکل بے تعلق ہو گئے ہیں ۔ عسکری اخلاقیات کے حامل امریکی فوجی عہدیدار یاعتراف کرتے ہیں کہ ڈرون طیارے آئندہ جنگوں کو ایک ویڈیو گیم کا جیسا بنادیں گے ۔ ہلاکتیں شہری آبادیوں کی ہوں گی اور کسی امریکی کو ہونے والی جنگ سے کوئی راست ضرر نہیں پہنچے گا۔ ڈرون طیاروں کے بل پر امریکہ دنیا میں کسی بھی جگہ جنگ لڑ سکے گا۔ ڈرون طیاروں نے ہر دن کے اختتام پر اطلاعات کا تجزیہ کرنے والوں کے لیے بھی ایک بحران پیدا کر دیا ہے ۔ کیوں کہ ڈرون طیاروں کے سبب ویڈیو کا ایک سیلاب امنڈ آتا ہے۔
ایلزیبتھ لومیلر اور تھوم شنکر
عدنان رندھاوا
فیکٹ رپورٹ